Saturday, 3 March 2018

Zaira Ansari Feature Urdu BSIII


This blog is already posted 
http://mc2k15.blogspot.com/2017/02/blog-post_14.html


زیرہ انصاری
بی ایس پارٹ 3
رول نمبر 121
فیچر
نوجوان لڑکیوں میں ناول کا جنون
لڑکیوں کے دِل پر سوار ہیں.. کبھی ہاشم کبھی جہان تو کبھی سالار ہیں.. جی ہاں آج کل کے جدید دور میں بھی لڑکیوں میں ناول کا جنون اس قدر بڑھ گیا ہے کہ کورس کی کتابوں کو دور اور ناول کو دل و دماغ کی زینت بنا رکھا ہے..
لیجئے صاحب آج کل کی لڑکیوں کا ناول میں ذہن اتنا مشغول ہے کہ اماں کے سر پر بندھی ہے پٹی دے رہی ہے دہائی بیٹی کو اری کمبخت پانی پلا دے بیٹی بولی ارے اماں ناول میں ماں مر گئی تم میری جان کھائے رکھی ہو..اب یہ تو تھا ایک طرف کا حال دوسری طرف ناول کا جنون رکھنے والی لڑکیوں کا یہ عالم ہے کے کھانا پکانے لگی ہیں ناول میں ہے ذہن اتنا مشغول کے مرچوں کی جگہ نمک ڈال دیا آلو کی جگہ ٹینڈے ڈال دیئے اور صاحب ناول کی شوقین لڑکیوں کا کیا بتاں رشتے والے آئے ہوئے ہیں باجی نے کہا ذرا چائے ادب سے لانا سر پر دوپٹہ لے کر آ نا ناول کی ماری لڑکی نے جونہی مرے میں قدم رکھا چیخ پڑی "ہائے میرا ہیرو آگیا" یہاں ناول کی ماری کا یہ کہنا تھا کہ ساری عورتیں چیخ پڑی لڑکی تو پاگل ہے۔اماں نے اٹھا لی ہاتھ میں چپل پھر آنکھوں کے سامنے تھے ستارے اف یہ ناول اف یہ ناول...
اف یہ ناول کی جنونی لڑکیوں کا کہنا یہ ہے کہ وہ ناولز پڑھنا اس لیئے پسند کرتی ہیں کہ وہ اپنی زندگی کے مختلف مسائل سے دور ہو کر ایک ایسی دنیا میں گم ہوجاتی ہیں جہاں ان کے دِل کو سکون معیسر ہوتا ہے... تو کچھ لڑکیوں کا کہنا یہ بھی ہے کے وہ ناولز پڑھنا اس لیے پسند کرتی ہیں کہ اس میں ان کو ایک ایسی کششِ محسوس ہوتی ہے جو ان کو اپنی طرف کھیچتی ہے اور اس کے سہر میں یہ کھو جاتی ہیں اور اپنی وقت گذاری کے لیے بھی ایسی چیز کی خواہ رہتی ہیں...

بہت لڑکیوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ ناولز میں بہت سے مختلف پہلو کو اجاگر کیا جاتا ہے جس سے انھیں پتا چلتا ہے کہ جو غلطیاں ناولز کے کرداروں نے کی کہی نہ کہی ہماری زندگی سے بھی ملتی ہیں۔جس سے انھیں اندازا ہوتا ہے کے انھیں کس طرح ان غلطیوں سے سبق حاصل کرنا چائیے گویا لڑکیاں ناولز کا جنون علم حاصل کرنے لیے بھی رکھتی ہیں..لڑکیوں کو ناولز میں مختلف ممالک کے بارے میں پڑھنے کا بھی موقع ملتا ہے جس میں انھیں ان ممالک کے رہن سہن اور بات چیت کے ادب و آداب بھی باسانی معلوم ہوجاتے ہیں... 
بات کی جائے لڑکیوں کے پسندیدہ مصنف کی تو بہت سی لڑکیوں کا ماننا ہے کہ یوں تو ہر مصنف ہی بہت محنت سے لکھتا ہے اور ہر ایک کی لکھائی اپنی اپنی جگہ لاجواب ہے.. وہ چاہے ناول مصحف ہو جنت کے پتے, پیرِ کامل, آ بے حیات,نمل ہو یا حالمِ گویا ناول نیا ہو یہ پورنا نوجوان لڑکیوں کے جنون کا باعث بنے ہوے ہیں..ویسے تو آج کل فرحت اشتیاق کے ناولز لڑکیوں کے دلوں کی جان ہیں. فرحت اشتیاق کے ناولز بن روئے آنسو, دیارِ دل, میرے ہمدم میرے دوست اور یقین کا سفر ناول نے جہاں لڑکیوں کے دِل میں جگہ کی وہی میڈیا نے ان ناولز کو ڈرامے کی شکل دے کر چار چاند لگا دئیے جی ہاں یقین کے سفر کے کردار ڈاکٹر اسفند یار نے لڑکیوں کو اتنا دیوانہ کیا ہے کے وہ آج بھی انھیں بھولائے نہیں بھول پا رھیں... 

یہی وجہ ہے کہ جہاں ناولز نے لڑکیوں کو خواب دیکھنا سکھایا وہی حقیقت سے بہت دور کھڑا کر دیا ہے۔ جہاں یہ ایک برائی نظر آتی ہے وہیں بہت سے پہلوں ایسے ہیں جو نوجوان لڑکیوں کے جنون کا باعث بنے ہوے ہیں...

No comments:

Post a Comment