نورالعین انصاری
بی ایس پارٹ ۳
رول نمبر : ۰۸
انٹرویو: ایوننگ ڈائریکٹر آف انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن
پروفیسر ڈاکٹر عبدالستار شاہ
تعارف: جس طرح والدین کا سایہ بچوں کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے اسی طرح ایک استاد بچوں کے لئے والدین کا کردار ادا کرتا ہے۔ ایک اچھا استاد نہ جانے کتنے ہی شاگردوں کو فرش سے اٹھا کر عرش تک پہنچاتاہے۔ایسے ہی ایک استاد پروفیسر ڈاکٹر عبدالستار شاہ جن کا تعلق سندھ کے گوشے مٹیاری سے ہے۔ 20 مئی1971ئ میں پیدا ہوئے۔ 1995ئ میں جامعہ سندھ کے شعبہ انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن سے ایم۔بی۔اے کر کے 1995ئ سے ہی انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے طلبہ کو پڑھا کر اپنے فرائض باخوبی انجام دے رہے ہیں۔
سوال: سَر آپ کے کرئیر کا آغاز کب اور کہاں سے ہوا؟
جواب: میں ایم۔بی۔اے کرنے کے بعد جب میں ڈگری کا انتظار کر رہا تھا تو اس دوران کراچی چلے گیا تھا۔ ایک پرائیوٹ کمپنی میں نوکری کر نے، ابھی مجھےوہاں نوکری کرتے ایک مہینہ بھی مکمل نہ ہوا تھا کہ مجھے جامعہ سندھ کے شعبہ انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے ڈائریکٹر انور شاہ کی کال آئی اور مجھے جامعہ سندھ میں پڑھانے کے لیے بلایا گیا چونکہ میری بی۔بی۔اے میں تیسری پازیشن تھی چناچہ میرے ایم،بی،اے کے نتائج کا انتظار کئے بنا مجھے جاب مل گئی۔ جبکہ میری پڑھانے کی بلکل خواہش نہ تھی۔میرا شروع سے ذہن بینک میں نوکری کرنے کا تھا۔ لیکن مجھے پڑھانا اچھا لگنے لگا تو میں نے اسے ہی جاری رکھنے کا فیصلہ لیا۔ جون 1995ئ میں مجھےاسسٹنٹ پروفیسر کی پوسٹ ملی، 1996ئ میں میں مستقل لیکچرر بن گیا اور دو مہینے پہلے میں نون اور ایوننگ کا ڈائریکٹر مقرر کر دیا گیا ہوں۔
سوال: سَر آپ نے کبھی سوچا تھا کہ آپ ڈائریکٹر کے عہدے کی خدمات سرانجام دیں گے؟
جواب: خدا کی طرف سے ہوتا ہے جو ہوتا ہے۔ میں نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا ٹیچنگ کی طرف جانے کا،آج میرے کرئیر کے 22 ، 23 سال گزر گئے پڑھاتے ہوئے۔ شاید شروع کے پانچ سال بعد میں نے سوچا کہ میں کسی بینک میں میں چلے جاتا ہوں لیکن میں گیا نہیں اور آج میں اللہ کا شکر گزار ہوں کہ مجھے تعلیمِ ادارے میں ہی رکھا۔کیونکہ اب میرے نزدیک میرے لیے اس سے بہتر کوئی اور دوسرا شعبہ نہیں ہے۔
سوال:سَر ایک ڈائریکٹر جیسے بڑے عہدے کو سنھبالنا کتنی بڑی ذمہ داری ہے؟
جواب: دراصل یہ کوئی بڑی ذمہداری نہیں ہے۔اگر آپ کے اندر صلاحیت ہو تو بس وقت دینا پڑھتا ہے، لوگوں کی مینجمیٹ دیکھنی پڑھتی ہے، اور سب سے بڑی چیز آپ کا اخلاق اچھا ہونا بہت ضروری ہے۔ ادارے کو وقت دیں آپ کو خود با خود تمام تر معملات سمجھ میں آنے لگتے ہیں اور آپ آسانی سے مینج کر سکتے ہیں۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہم لوگوں کا تعلق بزنس ایڈمنسٹریشن سے ہے تو زیادہ پریشانی درپیش نہیں آتی۔
سوال:سَر آپ کے نظریے میں شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن کیا ہے؟
جواب: شعبہ انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن ایک بہت میجر اور زبردست قسم کا شعبہ ہے۔ جس کا تعلق بزنس سکھانا ہے۔ اگر آپ چاہیں تو اس شعبہ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد ایک بہترین قسم کے بزنس مین بن سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کسی بھی سرکاری یا پرائیوٹ بینک میں جاب کرسکتے ہیں یا کسی ملٹی نیشنل کمپنی یا دنیا کے کسی بھی ادارےمیں باآسانی کام کر سکتے ہیں۔ کیونکہ ہمارے پاس مارکیٹنگ، مینجمینٹ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، فانینس، اکاو ¿نٹنگ ، بینکنگ اور ہر قسم کی تعلیم دی جاتی ہے۔تو اس لیے ہمارہ طلبہ کسی بھی ادارے میںبا آسانی کام کرسکتا ہے۔
سوال: سَر ایک بزنس ایڈمنسٹریشن کا شاگرد معاشرے میں کس طرح تبدیلی پیدا کرسکتاہے؟
جواب: ہمارے ادارے کا اصل تعلق بزنس سے ہے اور اگر ملک کے اندر بزنس کو فروخت ملے گا تو روزگار بڑھےگی، گھروں کا چولھا جلے گا، بچوں کو تعلیم ملے گی، پہننے کو کپڑرےملیں گے، گھر ملے گا تواگر بزنس بڑھے گاتو خوشحالی آئے گی ، روزگار ہوگا، انڈسٹریز کھولیں گی تو ملک ترقی کرےگا اورسی طرح ہم اقتصادی ترقی تک پہنچ سکتے ہیں اور یہ ہی ہمارا اصل مقصد ہے۔
سوال: ہمارے ارد گرد ہر بڑے چھوٹے ادارے میں مینجمینٹ کا بگاڑ ہے جب کے ہر سال انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن سے بہت سے طلبہ ڈگری حاصل کر رہے ہیں سَر اس کی کیا وجہ ہے؟
جواب: اگر بات بینکنگ کے حوالے سے کی جائے تو میں خوداس بات کا گواہ ہوں کہ ہر بینک میں ٹاپ پازیشن سے لے کر آخر تک ہمارے طلبہ موجود ہیں اسلامی بینک، انشورینس کمپنیز یا سٹیٹ لائف آپ کہیں بھی چلے جائیں اوراللہ کا شکر ہے کہ وہاں سے خاصے اچھے نتائج مل رہے ہیں۔ اگر بات کی جائے گورنمنٹ اداروں کی تو وہاں بھی خاصی کارآمد کارکردگی سرانجام دے رہے ہیں۔
No comments:
Post a Comment