حسیب دیسوالی
بی ایس پارٹ ۳
رول نمبر: ۵۵
پروفائل: محمد عالم خاصخیلی

نامی کوئی بغیر مشقت نہیں ہوا
سو بار جب عقیق کٹا تب نگین ہوا۔
اسی طرح محنت و لگن کی بے مثال تابندہ ستارہ ضلع ٹھٹہ کے چھوٹے سے گوشے جھمپیر کے ایک تنگ دست خاندان میں 1975ئ میں طلوع ہوا۔ محم عالم خاصخیلی کا نام پایا، یہ ابھی چھ ماہ کے ہی ہونے کو تھے کہ انھیں سخت بخار نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ عالم کی والدہ کے مطابق بخار کی شدد اتنی زیادہ تھی کہ ایک دن بعد ہی ان کے پورے جسم نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔ عالم کے والد ایک کسان تھے۔ ان کے پاس دو بھینس اور ایک گائے تھی۔ جسے بیچ کر انھوں نے فوری طور پرعالم کا علاج کروانے کے بعد عالم کی طبیعت تو ٹھیک ہوگئی لیکن دونوں ٹانگوں نے ان کا ساتھ دینا چھوڑ دیا تھا۔
عالم کے مطابق 1989ئ میں یہ اپنے گھر والوں کے ہمراہ کوٹری رہنے آگئے جہاں ان کا مزید علاج ہوا اور ڈاکٹر کی کاوشوں کے بعد یہ بیساکھی کے سہارے چلنے کے قابل ہوا۔
عالم خاصخیلی کو تعلیم حاصل کرنے کا بچپن سے ہی شوق تھا اور جب یہ بیساکھی کے سہارے تھوڑا بہت چلنے لگے تو والدین سے ضد کر کے اسکول میں داخلہ لیا۔ والد کی اتنی آمدنی نہ ہونے کے باعث پانچویں جماعت کے بعد آگے تعلیم حاصل کرنا مشکل ہوتا جا رہا تھا۔ تو عالم نے گھر کے باہر ہی چیز کی چھوٹی سی دکان لگائی۔ جس سے اسکول کا تھوڑا بہت خرچ نکل جاتا تھا۔ لیکن جب 1992ئ میں میٹرک کے امتحان دئے تو والد کی طبعت خراب ہونے کی وجہ سے آگے پڑھنے کے لئے اور پیسے نہ تھے لیکن عالم نے ہمت پھر بھی نہ ہاری اور ہر مشلکل کا دلیری کے ساتھ روبرو ہوکر مقابلہ کیا۔ مزید تعلیم حاصل کرنے کے لئے عالم نے کوٹری میں ایک ٹھیکیدار کے پاس 3 سال اس کے بزنس کا حساب کتاب سنبھالا اور پھر جب اتنے پیسے کرلئے تو ایک بار پھر تعلیم کی طرف بڑھ گیا اور پھر 1995ئ میں کوٹری کالج میں داخلہ لینے میں کامیاب ہوگیا۔
لیکن پھر بھی عالم کی قسمت کا سکہ زیادہ وقت نہ چل سکھا اور جب اس نے انٹر پاس کر کے یونیورسٹی میں داخلہ لینا چاہا۔ تو یونیورسٹی کی فیس اور دیگر اخراجات کی وجہ سے ان کے والد نے انکو آگے تعلیم حاصل کرنے کے لیے صاف منع کر دیا اور ایک بار پھر عالم اپنی منزل مقصود سےدور ہو گیا۔ لکین کہتے ہیں کہ ہر رات کا اندھیرا صبح کے اجالے کا شدت سے انتظار کرتا ہے۔ چنانچہ رات جس قدر اندھیری اور طویل ہوتی ہے۔ اس کی صبح اسی قدر اجلی اور رنگین ہوتی ہے۔
آخر کار عالم خاصخیلی کے بھی دن بدلنے کا وقت آگیا اور بینظیر بھٹو یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام کی جانب سے کوٹری ڈگری کالج میں ٹیچرز ٹریننگ پروگرام منعقد ہوا جس میں چھ ماہ تک پڑھانے کی ٹریننگ کے ساتھ ہی ساتھ اسکول کو کھولنے اور چلانے کی ٹریننگ دی اور جس طالب علم نے یہ کورس مکمل کیا اسے ٹیسٹ کے بعد 25 ہزار روپے بطور انعام بھی دئے۔ عالم خاصخیلی نے اسی 25 ہزار روپے سےاپنا ایک چھوٹا سا اسکول کھولا جسے دن رات محنت کر کے آج اس مقام پر لاکھڑا کیا کے وہاں 250 سےزائد طالب علم تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
No comments:
Post a Comment