Sunday, 18 March 2018

Usama Shaikh BS Interview


To be checked
 شاعری اور آواز کے جادو سے دلوں پر راج کرنے والے 
(اقبال قاضی)

محمد اسامہ
2k16/MC/68
Part |||

پاکستان کی ایسی کئی شخصیات موجود ہیں جو اپنی آواز کے باعث اپنی شناخت رکھتی ہیں اور پاکستانیوں کے دلوں پر راج کرتی ہیں_ 105 FM HOT کے مشہور و معروف آر جے اقبال قاضی بھی انہی شخصیات میں شامل ہیں_
Add caption

س: ابتدائی تعلیم کہاں سے حاصل کی 105 FM HOT کے آرجے کب منتخب ہو ئے ا ور یہاں تک پہنچنے میں کن مشکلات سے گزرنا پڑا؟

ج.. ابتدائی تعلیم سانگڑھ سے حاصل کی_ بقیہ تعلیم حیدرآباد میں مکمل کی_ شروع ہی سے بڑے بھائی کے ساتھ رہنا ہوا جو کہ گورنمنٹ ملازم تھے_ان کے تبادلہ کے سبب مختلف جگہوں پر رہنا پڑا_ یہ مرحلہ کافی دشوار تھا لیکن یہ مرحلے ایسے تھے جن کا میں عادی ہو چکا تھا عموماً لوگ ایسے لمحات سے تنگ آجاتے ہیں لیکن میں نے اس چیز کو کبھی ٹینشن کے طور پر نہ لیا_ بلکہ اُس وقت سے لطف اٹھایا کیونکہ نئے چہرے دیکھنا، نئے لوگوں سے ملنا میرے دل کو بھاتا تھا اور ان سے کافی کچھ سیکھنے کو ملتا تھا.. بینکنگ کی نوکری بھی کی_ اس کے علاوہ مختلف اداروں میں بھی کام کیا ریڈیو سے تعلق تو 1983 میں ہی ہوگیا تھا جبکہ آر جے 2011 میں منتخب ہوئے..

س: کس چیز سے متاثر ہوئے کہ بینکنگ چھوڑ کر ریڈیو اسٹیشن کی طرف کھینچے چلے آئے؟

ج: بینکنگ کے حوالے سے شوق تھا کہ کسی اچھے ادارے میں نوکری کی جائے_ ساتھ ہی ساتھ ریڈیو کے بھی شوقین تھے_ اقبال جعفری کو سن کر بہت متاثر ہوئے_ خود بھی آڈیشن دیا 1990میں ڈرامہ آرٹسٹ کے طور پر منتخب ہوئے_ بینکنگ کے ساتھ FM کے فرائض بھی نبھاتے رہے_ چنانچہ شوق کو تبدیل کرتے ہوئے نیوز سیکشن میں چلے گئے_ تقریباً دس سال نیوز سیکشن میں کام کیا پھر نواب شاھ بھیج دئے گئے وہاں FM 105 کہ مینیجر عابد علی سے ملاقات ہوئی اور اس طرح ہمارا پہلا پروگرام آن ایئر کیا گیا_

س: کہتے ہیں موسیقی روح کی غذا ہے آپ کس چیز کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں کہ سننے والا آخری تک آپ کے پروگرام کا حصہ بنا رہے؟

ج: جی ہاں..!! بالکل ٹھیک کہا_ موسیقی روح کی غذا ہے انسان جب مختلف سرگرمیوں میں مصروف رہتا ہے تب دماغی سکون کےلئے انسان اس چیز کا انتخاب کرتا ہے جو اس کے دل کو بھاتی ہو_ جو لوگ ہمیں پسند کرتے ہیں ان کےلئےہماری اولین ترجیح یہی ہوتی ہے کہ ہم انھیں وہ سنائیں جو وہ سننا چاہتے ہیں تاکہ وہ ہم سے جڑے رہیں..

س: شائقین کو اپنے ساتھ رکھنے کے لئے کیا عمل اختیار کیا جائے اور اس عمل میں آپ کی اولین ترجیح کیا ہوتی ہے؟
ج: جب آپ ایسی شخصیت بن جائیں کہ لوگوں میں آپ پہچانے جانے لگیں تو کوشش کیجئے کہ آپ ان کی امیدوں پر پورا اتریں ان کی وہ ضروریات پوری کریں جس کی وہ آپ سے توقع رکھتے ہیں ایسی ہی کہانی میرے پروگرامز کی بھی ہے میں ان موضوع پر بات کرتا ہوں جو ہر خاص و عام کےلئے ہوتا ہے...

س: آپ نے زندگی کے مختلف پہلو دیکھیں ہیں آپ کیا سمجھتے ہیں کہ ایک عام انسان کےلئے اپنا مقصد حاصل کرنا کس طرح سے آسان ہو سکتا ہے؟

ج: یہی کہوں گا کہ سب سے پہلے اپنا ایک ارادہ کرلیں کہ ہمیں کرنا کیا ہے، بننا کیا ہے اور اس کے بعد اپنے مقصد کے پیچھے ایسے لگ جائیں جیسے شیر اپنے شکار کا پیچھا کرتا ہے_ تن من دھن لگا کر مجنت کریں گے تو یہ ہو نہیں سکتا کہ وہ کامیاب نہ ہو..

س: آج کے طلبہ جو کہ میڈیا سے منسلک ہیں، ریڈیو پاکستان بھی میڈیا کا ایک حصہ ہے انھیں کیا 
پیغام دینا چاہیں گے؟
ج: جو طالبعلم پڑھنے اور سیکھنے سکھانے کے وقت کو ضائع کردےگا تو آنے والے وقت میں جب وہ مارکیٹ میں جائیگا تب اسے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑےگا_ یاد رہے وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا_ جو کام آج کرنے کے ہیں انھیں آج ہی مکمل کرلیا جائے کل پر نہ ٹالا جائے...

س: شاعری شوق ہے چند با ذوق لوگوں کا..!! مزاج آپ کا بھی شاعرانہ ہے کچھ اشعار ارشاد کردیجئے.
 ج: جی ہاں شاعری شوق ہے چند با ذوق لوگوں کا، بانس کی ہر ٹہنی بانسری نہیں ہوتی _ شاعری ایک احساس ہے، جذبہ ہے جو کہ انسان دل و دماغ سے نہیں بلکہ حالات کے مد نظر وہ شاعری کرتا ہے میں نے بھی کچھ لمحات ایسے دیکھے جن کو اس طرح سے قلمبند کیا کہ
''روغ ایسے بھی غم یار سے لگ جاتے ہیں..
در سے اٹھتے ہیں تو دیوار لگ جاتے ہیں...
عشق آغاز میں ہلکی سی خلش رکھتا ہے...
بعد میں سینکڑوں آزار سے لگ جاتے ہیں..
داغ سینے کے ہوں، چہرے کے ہوں یا کوئی بھی...
کچھ نشاں عمر کی رفتار سے لگ جاتے ہیں..''

No comments:

Post a Comment