ایڈیٹر : تاج حیدر
نام : عرشیہ فاطمہ
رول نمبر :2k18/MMC/06
انٹر ویو: عاصم اسماعیل (انٹرنیشنل موٹیویٹر )
عاصم اسماعیل انٹرنیشنل موٹیویشنل اسپیکر ہیں جو کہ بیرونِ ممالک میں بھی اپنی خدمات سر انجام دےتے رہے ہیں ۔عاصم نے کراچی کے ایک گورنمنٹ اسکول سے تعلیمی سفر کا آغاز کیا۔ اور انٹر میڈیٹ سائنس سبجیکٹ میں لیاقت کالج سے کیا اور گریجوایشن بھی اسی کالج سے کی پھر آگے مزید تعلیم کو جاری رکھتے ہوئے ایم بی اے کیا اور ابھی اسلامک اسٹیڈیز میں ماسٹر کر رہے ہیں ۔
سوال:آپ نے اپنے کیرئیر کی شروعات کیسے کی؟
عاصم : میں انٹر سے تعلیم کے ساتھ ساتھ جاب کر رہا ہوں مجھے شروع سے میڈیا سے لگا تھا جو کہ میں ٹی وی دیکھ کر پیدا ہوا جس کی وجہ سے میں نے میڈیا میں جاب کرنا شروع کردی اسی طرح میرا کریئر شروع ہوا اور کچھ سال میڈیا میں جاب کرنے کے بعد میں نے لوگوں کو ٹریننگ دینا شروع کردی اور آج مجھے اس میں بہت کامیابی حاصل ہوئی۔
سوال:آپ نے ٹریننگ کی فیلڈ کا ہی کیوں انتخاب کیا؟
عاصم :میں نے اس فیلڈ کا انتخاب اس لئے کیا تاکہ میں لوگوں کو اسلام کی باتیں بتا سکوں اس فیلڈ کا انتخاب کرنے کے بعد میں نے اکیڈمی سے عربی سیکھی تاکہ لوگوں کو ٹریننگ دے سکوں میں جب خود اچھے سے سمجھ سکوں گا تو آگے لوگوں کو بھی اسی طرح اچھے سے سمجھا سکوں گا اسلام میں ہے کہ اچھی باتیں آگے پھیلا اس لیے میں نے اس فیلڈ کا انتخاب کیا۔
سوال : ٹریننگ کے دوران کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟
عاصم : بہت سے مایوس کن لمحات کا سامنا کیا میں نے کیونکہ میرا تعلق پہلے شو بز سے تھا اس کی وجہ سے مجھے بہت کچھ سننے کو ملتا تھا لیکن میں نے ان سب باتوں کو درگزر کیا اور اپنے آپ کو منوانے میں کامیاب ہوگیا۔
سوال : آپ کی زندگی میں اور کیا مقاصد ہیں؟
عاصم : میری زندگی کا مقصد یہ ہے کہ میں لوگوں کو اسلام کی طرف لے کر آ ¶ں انہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی دکھا ¶ں اور اس معاشرے سے غریب امیر کا فرق ختم کردوں۔
سوال: بیرن ملک جاکر ٹریننگ دینے کے مواقع کےسے حا صل ہوئے ؟
عاصم : میری پہلی ٹریننگ کا موضوع بچوں، والدین اور استاد کے بیچ کا تعلق پر مبنی تھا اور بس ےہی کوشش تھی کہ اپنی بات کو لوگوں کو بہتر انداز سے سمجھا سکوں اور میں اس میں کامیاب ہوگیا میری پہلی ٹریننگ سے لوگ اس قدر متاثر ہوئے کہ کچھ دن بعد مجھے انٹرنیشنل ٹریننگ دینے کی پیشکش ہوئی اور آج میں الگ الگ ملک جاکر ٹریننگ دیتا ہوں جس کے لیے میں نے مختلف زبانیں بھی سیکھی ہیں۔
سوال : آپ فی الحال کس منصوبے پر کام کر رہے ہیں؟
عاصم : میرا ایک منصوبہ Journey of heartکے نام سے جاری ہے جس کا مقصد بچوں کو مفت تعلیم دینا ہے تاکہ وہ آگے چل کر ایک کامیاب انسان بن جائیں اور ایک میرا عزم یہ بھی ہے جو لوگ گھرو ں سے محروم ہے انہیں چھت مہیا کر سکو ں اور انشاءاللہ یہ دونوں منصوبے جلد مکمل ہوجائےنگے ۔
...................................
نام : عرشیہ فاطمہ
رول نمبر :2k18/MMC/06
انٹر ویو: عاصم اسماعیل (انٹرنیشنل موٹیویٹر )
عاصم اسماعیل انٹرنیشنل موٹیویشنل اسپیکر ہیں جو کہ بیرونِ ممالک میں بھی اپنی خدمات سر انجام دےتے رہے ہیں ۔عاصم نے کراچی کے ایک گورنمنٹ اسکول سے تعلیمی سفر کا آغاز کیا۔ اور انٹر میڈیٹ سائنس سبجیکٹ میں لیاقت کالج سے کیا اور گریجوایشن بھی اسی کالج سے کی پھر آگے مزید تعلیم کو جاری رکھتے ہوئے ایم بی اے کیا اور ابھی اسلامک اسٹیڈیز میں ماسٹر کر رہے ہیں ۔
سوال:آپ نے اپنے کیرئیر کی شروعات کیسے کی؟
عاصم : میں انٹر سے تعلیم کے ساتھ ساتھ جاب کر رہا ہوں مجھے شروع سے میڈیا سے لگا تھا جو کہ میں ٹی وی دیکھ کر پیدا ہوا جس کی وجہ سے میں نے میڈیا میں جاب کرنا شروع کردی اسی طرح میرا کریئر شروع ہوا اور کچھ سال میڈیا میں جاب کرنے کے بعد میں نے لوگوں کو ٹریننگ دینا شروع کردی اور آج مجھے اس میں بہت کامیابی حاصل ہوئی۔
سوال:آپ نے ٹریننگ کی فیلڈ کا ہی کیوں انتخاب کیا؟
عاصم :میں نے اس فیلڈ کا انتخاب اس لئے کیا تاکہ میں لوگوں کو اسلام کی باتیں بتا سکوں اس فیلڈ کا انتخاب کرنے کے بعد میں نے اکیڈمی سے عربی سیکھی تاکہ لوگوں کو ٹریننگ دے سکوں میں جب خود اچھے سے سمجھ سکوں گا تو آگے لوگوں کو بھی اسی طرح اچھے سے سمجھا سکوں گا اسلام میں ہے کہ اچھی باتیں آگے پھیلا اس لیے میں نے اس فیلڈ کا انتخاب کیا۔
سوال : ٹریننگ کے دوران کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟
عاصم : بہت سے مایوس کن لمحات کا سامنا کیا میں نے کیونکہ میرا تعلق پہلے شو بز سے تھا اس کی وجہ سے مجھے بہت کچھ سننے کو ملتا تھا لیکن میں نے ان سب باتوں کو درگزر کیا اور اپنے آپ کو منوانے میں کامیاب ہوگیا۔
سوال : آپ کی زندگی میں اور کیا مقاصد ہیں؟
عاصم : میری زندگی کا مقصد یہ ہے کہ میں لوگوں کو اسلام کی طرف لے کر آ ¶ں انہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی دکھا ¶ں اور اس معاشرے سے غریب امیر کا فرق ختم کردوں۔
سوال: بیرن ملک جاکر ٹریننگ دینے کے مواقع کےسے حا صل ہوئے ؟
عاصم : میری پہلی ٹریننگ کا موضوع بچوں، والدین اور استاد کے بیچ کا تعلق پر مبنی تھا اور بس ےہی کوشش تھی کہ اپنی بات کو لوگوں کو بہتر انداز سے سمجھا سکوں اور میں اس میں کامیاب ہوگیا میری پہلی ٹریننگ سے لوگ اس قدر متاثر ہوئے کہ کچھ دن بعد مجھے انٹرنیشنل ٹریننگ دینے کی پیشکش ہوئی اور آج میں الگ الگ ملک جاکر ٹریننگ دیتا ہوں جس کے لیے میں نے مختلف زبانیں بھی سیکھی ہیں۔
سوال : آپ فی الحال کس منصوبے پر کام کر رہے ہیں؟
عاصم : میرا ایک منصوبہ Journey of heartکے نام سے جاری ہے جس کا مقصد بچوں کو مفت تعلیم دینا ہے تاکہ وہ آگے چل کر ایک کامیاب انسان بن جائیں اور ایک میرا عزم یہ بھی ہے جو لوگ گھرو ں سے محروم ہے انہیں چھت مہیا کر سکو ں اور انشاءاللہ یہ دونوں منصوبے جلد مکمل ہوجائےنگے ۔
...................................
انٹر ویو عاصم اسماعیل
انٹرنیشنل موٹیویٹر
عاصم اسماعیل انٹرنیشنل موٹیویٹر اسپیکر ہیں جو لوگوں کو دوسرے ممالک جاکر Motivateکرتے ہیں ۔ بہت سے لوگ گمراہی کی طرف راغب ہوتے ہیں لیکن جب اللہ تعالیٰ دین کی طرف ان کا دل موڑتا ہے تو وہ معاشرے کا بہت اچھا انسان بن جاتا ہے ۔ جس کی مثال ہم فنکاروں میں سے جنید جمشید سے دی جاسکتی ہے۔ اسی طرح عاصم اسماعیل کو بھی اللہ تعالیٰ نے ہدایت بخشی ہے۔
سوال(۱)۔ آپ نے اپنی تعلیم کہاں سے حاصل کی؟
عاصم اسماعیل: کراچی کے ایک گورنمنٹ اسکول سے تعلیمی کیریئر کا آغاز کیا ۔ انٹر لیاقت کالج سے سائنس میں کرنے کے بعد گریجویشن بھی گورنمنٹ لیاقت کالج سے کیا پھر آگے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے ایم بی اے میں داخلہ لیا پھر میں نے (ایچ آر اور فنانس میں کیا) اور ابھی میں اسلامک اسٹیڈیز میں ماسٹر کر رہا ہوں۔
سوال(۲)۔ آپ نے اپنے کیرئیر کی شروعات کیسے کی؟
عاصم اسماعیل: میں انٹر سے تعلیم کے ساتھ ساتھ جاب کر رہا ہوں مجھے شروع سے میڈیا میں لگاﺅ تھا جو کہ میں ٹی وی دیکھ کر پیدا ہوا جس کی وجہ سے میں نے میڈیا میں جاب کرنا شروع کردی اسی طرح میرا کریئر شروع ہوا اور کچھ سال میڈیا میں جاب کرنے کے بعد میں نے لوگوں کو ٹریننگ دینا شروع کردی اور آج مجھے اس میں بہت کامیابی حاصل ہوئی ۔
سوال(۳)۔ آپ نے شوبزکی جاب کیوں چھوڑی اور کیا خیالات تھے آپ کے شوبز کی جاب چھوڑتے وقت ؟
عاصم اسماعیل: میں نے شوبز اس لئے چھوڑا کیونکہ یہ گنا ہ ہے جب میں اسلام کی طرف راغب ہوا اور قرآن شریف کو تفصیل سے پڑھنا شروع کیا تو مجھے اس بات کا احساس ہو کہ میں کتنا گناہ گار بندہ ہوں حالانکہ مجھے شوبز چھوڑتے ہوئے دکھ تو بہت ہوا کیونکہ میری تنخواہ بہت اچھی تھی لیکن اللہ پر یقین رکھتے ہوئے میں نے شوبز چھوڑ کر ایک اسکول میں جاب کرنا شروع کردی جہاں میری تنخواہ صرف 7000/-تھی اللہ کے کرم سے اس میں اتنی برکت ہوئی کہ آج میں اس مقام پر ہوں۔
سوال (۴)۔ آپ نے ٹریننگ کی فیلڈ کا ہی کیوں انتخاب کیا؟
عاصم اسماعیل: میں نے اس فیلڈ کا انتخاب اس لئے کیا تاکہ میں لوگوں کو اسلام کی باتیں بتا سکوں اس فیلڈ کا انتخاب کرنے کے بعد میں نے اکیڈمی سے عربی سیکھی تاکہ لوگوں کو ٹریننگ دے سکوں میں جب خود اچھے سے سمجھ سکوں گا تو آگے لوگوں کو بھی اسی طرح اچھے سے سکھا سکوں گا اسلام میں ہے کہ اچھی آگے پھیلاﺅ اس لیے میں نے اس فیلڈ کا انتخاب کیا۔
سوال (۵)۔ ٹریننگ کے دوران کبھی آپ کو مایوس کن لمحات کا سامنا کرنا پڑا؟
عاصم اسماعیل: بہت سے مایوس کن لمحات کا سامنا کیا میں نے کیونکہ میرا تعلق پہلے شو بز سے تھا اس کی وجہ سے مجھے بہت کچھ سننے کو ملتا تھا لیکن میں نے ان سب باتوں کیا اور اپنا آپ منوانے میں کامیاب ہوگیا۔
سوال (۶)۔ آپ کی زندگی کا کیا مقصد ہے؟
عاصم اسماعیل: میری زندگی کا مقصد یہ ہے کہ میں لوگوں کو اسلام کی طرف لے کر آﺅں انہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی دکھاﺅں اور اس معاشرے سے غریب امیر کا فرق ختم کردوں۔
سوال (۷)۔ پہلی ٹریننگ خود دی اس کے بارے میں کیا خیالات ہیں؟
عاصم اسماعیل: پہلی ٹریننگ کا میرا موضوع تھا بچوں ، والدین اور استاد کے بیچ کا تعلق ۔ خیال کچھ خاص نہیں تھا بس یہ کوشش تھی کہ اپنی بات کو لوگوںکو سمجھا سکوں اور میں اس میں کامیاب ہوگیا میری پہلی ٹریننگ سے لوگ اس قدر متاثر ہوئے کہ کچھ دن بعد مجھے انٹرنیشنل ٹریننگ دینے کی پیشکش ہوئی اور آج میں الگ الگ ملک جاکر ٹریننگ دیتا ہوں جس کے لیے میں نے مختلف زبانیں بھی سیکھی ہیں۔
سوال (۸)۔ آپ فی الحال کس منصوبے پر کام کر رہے ہیں؟
عاصم اسماعیل: میرا ایک منصوبہ Journey of heartجس میں میں کام کر رہا ہوں جس میں میں نے بہت سے بچوں کو مفت تعلیم دینا ہے تاکہ وہ آگے چل کر ایک کامیاب انسان بن جائیں اور ایک میرا منصوبہ ہے اپنا گھر جس میں میں غریب لوگوں کو گھر فراہم کرونگا ان شاءاللہ یہ دونوں منصوبے جلد از جلد پورے ہوجائیں گے۔
سوال (۹)۔ آنے والے نوجوانوں کو آپ کیا پیغام دینا پسند کریں گے؟
عاصم اسماعیل: نوجوانوں کو بس میرا یہی پیغام ہے کہ کسی کو دکھ نہ دیں، پیسوں کے پیچھے نہ بھاگیں ، معیاری کام کریں نہ کہ مقداری ۔ اپنے آپ کو ایک اچھا انسان بنانے کی کوشش کریں دوسروں کی مدد کریں لوگوں کا کام کریں اور اپنے والدین کی خدمت کریں۔
No comments:
Post a Comment