Monday, 19 March 2018

Saman Gul BS Profile


125 words are short. foto needed
ثمن گل 
بی ایس تھری (اردو)
رول نمبر:۴۹
پروفائل:جوتی

جس طرح ہم نے سنا ہے کہ قطرے قطرے سے دریا بنتا ہے ۔ہمیں ہمیں کی ایک چیز کی جستجو ہو تو قدرت ہمارے اس کی طرف جانے والے راستے کھول دیتی ہے۔اسی طرح جوتی نے بھی صرف جستجو کی تھی سماج کی خدمت کے لیے تو قدرت نے اس کے لیے راستے کھول دیئے اور منزل آسان کردی۔ 
  جوتی کراچی اور حیدرآباد کے درمیان کے ایک چھوٹے سے گاﺅں تھانہ بولاخان سے تعلق رکھتی ہے۔جس کی تاریخ پیدائش ۲۱جولائی۵۹۹۱ہے۔ گھارو میں اپنے تعلیمی سفر کا آغاز کیا اور حیدرآباد کے زبیدہ کالج سے بی ایس سی کر کے اب جامعہ سندھ سے شعبہ سائیکولوجی سے ماسٹرز کر رہی ہیں۔
  جوتی نے بہت کم عمر میں ایک ایسے ادارے کی بنیاد رکھنے کا سوچا جو ان کے لوگوں کو دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم بھی دیں۔جوتی نے اس خیال اور سوچ کو اپنے بڑوں کے سامنے رکھا اور ان کے بڑوں نے ان کا پورا ساتھ دیااور اس طرح حیدرآباد کی سیٹیزن کالونی میں جوتی کے خیالات اور خوابوں کا ادارہ خالصہ انسٹیٹیوٹ کے نام سے تعمیر ہوگیا جس میں جوتی آج پرنسپل کے عہدے پر ہیں اور پورے ادارے کو لے کر چل رہی ہیں ۔
  جوتی نے یہ ادارہ خاص کر اپنی ان ہندﺅ خواتین کے لیے تعمیر کیا جو مشکل سے تین یا چار جماعت پڑھی ہوتی ہیں ۔ جوتی کا کہنا ہے کہ ایسی خواتین کو دنیاوی طور طریقوں کے ساتھ ساتھ اپنے دھرم کے بارے میں بھی سیکھاکے مجھے بہت خوشی ہوتی ہے ۔
 پہلے خالصہ انسٹیٹیوٹ صرف ہندوستان میں تھا لیکن جوتی کی وجہ سے اب ان کے لوگوں کی آوانی کے لیے اس کی برانچ حیدرآبادمیں بھی ہے اس میں پلے گروپ سے انٹر تک کی تعلیم دی جاتی ہے اور ساتھ ہی انگلش لینگویج کورس بھی کروائے جاتے ہیں۔
  رہی بات فیس کی تو ہر ادارے کی کچھ نہ کچھ فیس تو ہوتی ہے اسی طرح اس کی بھی ہے لیکن جو فیس دے سکتا ہے وہ دے جو بنہیں دے سکتا وہ فری میں تعلیم حاصل کرے کیونکہ یہ ادارہ بنا ہی ان لوگوں کے لیے ہے جومہنگے اسکو لوں اوراداروں کی فیس نہیں دے سکتے تو وہ یہاں مفت میں تعلیم حاصل کریں اور اپنا مستقبل سنواریں ۔
  جوتی نے اپنے ادارے کی بہتری اور بھلائی کے لیے ہندوستان میں اپنی بڑی سے بھی بات کی ہے کہ وہ بھی اس کا ااس اچھے کام میں ساتھ دیں۔
  محض۲۲سال کی عمر میں اپنی تعلیم کے ساتھ ایک نئے ادارے کو کھڑا کرنا اور چلانا آسان بات نہیں ہے اس کے لیے اچھے تجربے کے ساتھ بہت ٹائم کی بھی ضرورت ہوتی ہے لیکن جوتی نے یہ مشکل کام لوگوں کی بھلائی کے لیے کر کے دیکھایا ہے لوگ صحیح کہتے ہیں کہ جب نیت صاف ہو تو منزل آسان ہو جاتی ہے۔


No comments:

Post a Comment