Thursday, 1 March 2018

Taj Haider Feature Urdu BSIII

This is article, it is not feature
A feature must be reporting based and basic purpose is to provide entertainment
Referred back
نام : تاج حیدر 
رول نمبر : 2K16/MC/106
فیچر : ڈراؤنی فلمیں 
قصے کہانیا ں برسوں سے عوام الناس کو لطف اندوز کرتی آئی ہیں جس سے لوگ درس و سبق کے ساتھ ساتھ بہترین تفرح بھی حاصل کرتے آئے ہیں۔
یوں تو ذریعہِ تفریعح بہت سے پائے جاتے ہیں ہمارے گردلیکن لوگ اکثر اپنے فارغ اوقت میں ان قصے کہا نیوں کا انتخاب کرتے ہیں اور اسی طرح آج کل انہیں قصے کہانیوں کی جدید قسم ’فلموں ‘ کی طرف لوگو ں کا خاصہ رجحان بڑھتا جا رہا ہے ۔
فلموں کی دنیا میں ڈاراؤ نی فلمیں (Horror Movies) کی ہیئت کی طرف لوگ دن بہ دن زیادہ دلچسپی لینے لگے ہیں عوام اب محبت کی کہانیوں سے زیادہ ان ڈراؤ نی فلموں کی طرف راغب ہونے لگی ہے۔
عموماََ ان ڈراؤنی فلموں میں بھوتیا قصے اور شیطانی قوّ توں کا ذکر پایا جاتا ہے اور سنسنی خیز ،مشقوق واقعے دکھائے جاتے ہیں جسے دیکھنے والوں کہ جوش ابھر آتے ہیں اور دل کی دھڑکنوں کی رفتار اور سانسوں کی روانی بھی بعض اوقات تیز ہوجاتی ہے ۔
جدید دور کی ٹیکنولوجی نے فلمی دنیاکی اس ہیئت میں کافی اہم کردارادا کیا اور اسے مزید ڈراؤ نی بنانے میں مددگارثابت ہوئی ہیں ۔
دنیا کی سب سے پہلی ڈراؤ نی فلم ’’Pioneer‘‘کے نام سے بنائی گئی تھی جو کہ فلم سا ز George Melies کی پیش کردہ تھی جسے ’’Le Manoir du diable کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔جیسے جیسے ٹیکنولوجی ترقی کرتی گئی اس طرح ان فلموں کا معیار اور تکنیک بھی جدید اور بہتر ہونے لگا ۔
Hollywoodاور Bollywoodکے بعد اب پاکستانی فلم انڈسٹری (Lollywood) بھی ان ڈراؤ نی فلموں کی طرف متوجہ ہورہی ہے ۔ حال ہی میں ’’پری ‘‘ نامی فلم خاصی مقبولیت اور کامیابی کی حامل رہی ۔
ان ڈراؤنی فلموں کی فلم سازی کے اعتبارسے کچھ اہم عناصر کو مدِّ نظر رکھتے ہیں جیسے ۔
کہانی : کہانی کا مشقوق ہونا اور اس میں سنسنی علامتیں اور قصوں کا ذکر بنیادی عنصرمانا جاتا ہے ۔
ماحول: شوٹنگ کی جگہ کا ماحول ڈراؤنہ ہونا لازمی ہے ۔عموماََ پرانی حویلیاں ، کھنڈ رات ، خوف ناک جنگلات جیسی جگائیں ان فلم ساز کیلئے بہترین انتخاب رہی ہیں ۔
میک اپ : اکثر ایسی فلموں میں میک اپ کو بہت تر جیح دی جاتی ہے بھوتیا ں چہرے ، روح ، شیطانی قوتوں کے کردار ادا کرنے والے ادا کاروں پر میک اپ ہی انہیں اپنے کردار میں ڈھالے رکھتا ہے۔ میک اپ ماہرین کے ذریعے ہی ان خوف ناک چہروں کی بناوٹ کی جاتی ہے ۔
کیمرہ اینگلز (Cinematography): ڈراؤ نی فلموں میں کی جانے والی Cinematographyدیگر فلموں کی ہیئت سے منفرد کی جاتی ہے کچھ مخصوص ایسے زاویہ سے کمیرہ شوٹ کیا جاتا ہے جس سے مناظر اور بھی خوفناک شائع ہوں ۔
میوزک (Sound Effects): ان فلموں میں سب سے زیادہ اہمیت میوزک کو دی جاتی ہے میوزک کے زریعے انسانی زہن کو اُس چیز کی جانب متوجہ کیا جاتا ہے اور جس سے دیکھائے جانے والے مناظر میں شدد بڑھا دی جاتی ہیںیوں میوزک کے زریعے مزید ڈراؤنہ ماحول بنانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں ۔
ایڈیٹنگ (Editing/Post Production): ہر قسم کی پروڈکشن کا تیسرا اور آخری مرحلہ پوسٹ پروڈکشن ہوتی ہے یعنی شوٹنگ کے بعد Editingکے مرحلے کو کہا جاتا ہیں یہ انتہائی ضروری حصہ مانا جاتا ہے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے فلم کو مکمل ایک شکل دیتے ہیں اور رہی سہی قصر کو پورا کرتے ہیں ۔ موجودہ دور میں VFXکے ذریعے کئی مصنوئی چیزیں بنائی جاتی ہیں جن سے غیر حقیقی مناظر بھوتیا ڈراؤ نے چہرے وغیرہ بنانے کیلئے استعمال ہوتاہے ۔
یوں تو یہ انتہائی دلچسپ اور مزیدار فلمیں ثابت ہوتی ہیں لیکن ان کے منفی اثرات بھی معاشرے میں پائے گئے ہیں ۔ماضی میں کئی ایسے واقعات پائے گئے ہیں جن میں لوگوں کو کئی زہنی مشکلا ت کا سامانہ کرنا پڑا تھا کمزور دل کے حضرات کیلئے یہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے بعض لوگ انہیں حقیقت جان کر ااپنے ارد گرد محسوس کرنے لگتے ہیں جسکی وجہ سے معاشرے اور انسانی ذہن کے توازن پر گہرا اثر پڑھتا ہے ۔ تفریح کے اعتبار سے دیکھا جائے اور مان لیا جائے کہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تو ایسے واقعات میں شایدکمی پیش آئے لیکن یہ بات سچ ہے کہ یہ ذریعہِ تفریح کے ساتھ ساتھ ذہنوں پر اپنا منفی اثر بھی کچھ حدتک چھوڑ جاتی ہے۔

No comments:

Post a Comment