محبت اور بھائی
چارے کے ساتھ معاشرے میں امن قائم ہوسکتا ہے ۔غلام قادر ملاح
اپنی زندگی میں۲۸ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں سال
گزارنےشخص غلام قادر ملاح سن ۱۹۶۵ میں اپنےوالد حاجیی پاندی کے گھر میں پیدا ہوئے
آئیے ان کے محکمہ کے حوالے سے ان پوچھتے ہیں۔
سوال آپ اپنا تعارف کروائے؟
جواب میرا نام غلام
قادر ملاح ہے اور میرا تعلق انفارمیشن ٹیکنالوجی سے ہے،جبکہ اس سے پہلے یونیورسٹی
سندھ میں پروفیسر بھی رہا ہوں،لیکن اب گورنمنٹ کی طرف سے سعودی عرب میں اسٹنٹ
کنسلٹ ہوں۔
سوال اپنی
ابتدائی تعلیم سے لیکر اب تک کا سفر کے بارے میں بتائیں؟
جواب میں نے اپنی
پرائمری تعلیم ہالا شھر مخدوم طالب المولی اسکول میں حاصل کی، جبکہ، میٹرک کا
امتحاں نور محمد ہاہ اسکول حیدرآبد سے
پاس کیا۔گورنمنٹ مسلم کالج سے انٹرکا امتحان دیکر یونیورسٹی آف سندھ سے بی ایس
کمپیوٹر کا امتحاں دیکر وائس چانسلر سے گولڈ میڈل اپنے نام کیا۔
سوال سر آپ اپنے
موجودہ تعلیم کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
جواب دیکھیے
ہماری جو موجودہ صورتحال ہےانتہائی کافی حد تک پچھلے ۲۰ سالوں سے خرابصورتحال کی
اہم وجہ اساتذہ اورسیاسی بھرتیان ہیں یہ
صرف تنخواہ لینے تک محدود ہیں ہماری لائبریریاں ختم ہو چکی ہیں۔ اور ہماری کالجوں
میں کیریئر کائوسلنگ ختم ہوچکی ہیں اور طلبا اپنی فیلڈ صحیح چن نہیں سکتے ان سب
غلط فہمیں کی وجہ سے کافی طلبا اپنی تعلیم کوجاری نہیں رکھ سکتے ہیں۔
سوال پاکستاں کی
تعلیم کو سعودی عرب اور دوسرے ممالک کی نسبت آپ کس طرح سے دیکھتے ہیں؟
جواب دیکھئے
بنیادی طور پر پاکستاان کی تعلیم پر
گورنمنٹ نے کافی خرچہ کیا ہے ،لیکن پھر بھی دوسرے ممالک کی نسبت پاکستان کی تعلیم
اتنا اثر و سروخ نہیں رکھتی ہے اتنی بڑی آبادی کو ضابطے میں لیکر آنا انتہائی
نازک کام ہے،اس دنیا میں ہمارے ساتھ اس نقشے میں ابھرنے والا ملک چائنہ تعلیم میں
اپنی ایک مثال قائم کر رکھا ہے کچھ ایسے مملک بھی ہیں جیسا کہہ افغنستان، افریقہ
ان ممالک مے مقابلے میں پاکستان کی تعلیم کچھ بہتر ہے،لیکن ہماری تعلیم کا مقابلہ
ترقی یافتہ مما لک کے ساتھ ہونا چاہیے۔
سوال اس درہم
برہم صورتحال کو سدھارنے کیا اقدامات کرنے چایئے کچھ اس کے بارے میں بت
جواب اس صورتحال
کو بیتر بنانے کے لئے جنگوں بنیادی طور پر کام کرنا پڑےگا کہنے کا مطلب
گورنمنٹ کو اس طرح سیرس اقدامات اٹھانے
پڑینگے جس سے کرپٹ نظام ، بادشاہی نظام، سیاسی نظام کو جڑ سے ختم کرنا پڑےگا، میں
آپکو بتاتا چلوں جب ملائشیا کے تعلیمی نظام کو سدھارنے
کےوہاں کے ملائشیا کے صدر نے وہاں کی سب سے بڑی یونیورسٹی کے تمام پرانے اساتذہ کو
نوکری سے نکال دیا جس کی وجہ سے تمام اساتذہ کے اندر خوف کی لہر پھیل گئی۔ہہمارے
یہاں بھی پرائمری سے لیکر ہاہ اسکول تک ایسی ٹیم تشکیل دی جائے اقر مکمل طور پر
جائذہ لے سکے ایسے نظام ہو جس میں کیریئر کاونسلنگ کے پروگرام شروع کی جائیں جس سے
طلبہ کو صحیح طریقے سے رہنمائی مل سکے۔
سوال سر میرا
اگلا سوال ادب کے متعلق ہے ادب ہے کیا؟
جواب ادب کی
تعلیم دنیا میں تمام وسیع ہے جس میں لکھنا،کہانیاں،تصوراتی خیال سایسی تجربہ ہوتے
ہیں یا ادب ہماری گہرائی کی تعلیم کا نام
ہے ادب کے ذریعے ہمیں ذندگی بصر کرنے کے طریقے ملتے ہیں،ادب قومی زبان کو سدھارتا
بھی ہے۔
سوال اس ادب والے
رجحان کو آپ سعودی عرب اور دوسرے ممالک میں کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
جواب دنیا میں
بہت سارے ممالک میں لوگ ادب کو پھڑتے اور
سمجھتے بھی ہیں۔ میں سعودی عرب،متحدہ عرب امارات، کچھ عرصہ بحریں میں بھی رہا
ہوں،وہاں کے لوگ اپنے سفر میں موسیقی کے ساتھ ساتھ کتابوں کو اپنا ساتھی بنا کے
رکھتے ہیں۔ ہمارے پاس ایک اچھی کتاب کے ہزاروں کاپیاں چھپتی ہیں لیکن ان میں سے
۵۰۲ بھی کام کے نہیں ہیں۔سعودی کا لاڑا کسی حد تک بہت مشہور ہیں وہان صرف وہاں
صحافت اور بلاغت واری کتابیں پڑھی جاتی ہیں۔
سوال سندھ اسکل
پروگرام کیا ہے اس کا آغاز کب ہوا؟
جواب یہ پروگرام
امریکہ اور سعودی عرب میں سندھ کے شھریون نے مل کر سن ۲۰۱۳ میں اسکا آغاز کیا
بنیادی طور پر اسکا مقصد سندھ کے طالب علموں کو آگاہ کریں کہہ سب کچھ سند نہیں
ہوتا ہنر کا ہونا لازمی ہوتا ہے۔اور انکو سند کے ساتھ ساتھ نوکری کے بارے میں
بتانا ہے
سوال ایس ایس ڈی
پی کے چیف ایگزیکٹو ہونے کے ناطے سندھ کے
صورتحال کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
جواب میں نے آپ
سے پہلے بھی کہہ چکا ہوں سندھ کا صورتحال کافی بدتر ہے۔یہاں کے ادارے اپنے کام
صحیح طریقے سے سر انجام نہیں دیتے۔ایس ایس ڈی پی کی پلیٹ فارم کو دیکھ کر ۳طریقوں
سے سندھ میں پہتری آسکتی ہے ایک تعلیم کی معیار اچھی ہونے چاہیے دوئم نوجوانوں
میں صلاحیت ہونی چاہیے تیسرا یہ ہے کہ اپنے مسائل کے بارے میں آگاہی ہونی چایے۔
سوال تعلیم اور امن کے حوالے سے آپ اب تک اس ادارے
میں کیا تبدیلیاں لیکرآئے ہیں؟
جواب بلکل اب یہ
ادارہ امن کے حوالے سے کام کر رہا ہے کیوںکہ تعلیم کا نظام صحیح ہوگا یقین کے ساتھ
کہوںگا امن خود بہ خود ہوگا۔ لوگوں میں محبت اور برداشت ہونی چاہیے یہ بھی ہمارا
ایک مشن رہا ہے،کیونکہ ہمارے پاس اتنا بجٹ نہیں یہ جس کی بدولت سندھ میں انقلاب
لیکر آسکیں، اس باوجود ہم ۱۷ گورنمنٹ اسکولوں کو ضابطے میں لیکر آئے ہیں ان میں
سے۱۳ اسکولوں کو انٹرںیٹ کی سہولیات فرہم کی۔
سوال سر آپ
پڑھنے والوں کو کیا پیغام دینگے؟
جواب میں اپنی
قوم کو یہ پیغام دونگا ہماری قوم وقت کی پابندی سے محروم ہے۔وقت کی پاسداری
کریں،اور اپنے کام مشن میں اپنی پہچاں بنائیں۔
No comments:
Post a Comment