Tuesday, 6 March 2018

Umair Ahmed Feature Urdu BS

Make it reporting based. This is all secondary data

نام : عمیر احمد خان کلاس : BS-III
رول نمبر: 2K16/MC/110 مضمون: فیچر 

نیاز اسٹیڈیم





سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں واقع نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کا شمار پاکستان کے بین الاقوامی طرز کے کرکٹ گراؤنڈ میں ہوتا ہے۔ حیدرآباد کرکٹ اسٹیڈیم کا نام نیاز احمد کے نام پر رکھا گیاجو کرکٹ سے بے انتہالگاؤ رکھتے تھے ۔ نیاز اسٹیڈیم ۱۹۵۹ء کو تعمیر کیا گیا ۔ یہ اسٹیڈیم انڈس ہوٹل کے سامنے واقع ہے ۔ ابتداء میں افتتاحی میچ ساؤتھ زون اور پاکستان ایجوکیشن کے درمیان ۱۹۶۲ء میں کھیلا گیا ۔ صرف پانچ ٹیسٹ میچ حیدرآباد نیاز اسٹیڈیم کے مقام پر کھیلے گئے جن میں سے دو انگلینڈ اور دو نیوزی لینڈ کے خلاف اور ایک انڈیا کے خلاف کھیلا گیا ۔
سب سے پہلا ٹیسٹ میچ ۱۹۷۳ء میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا گیا جو کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکا اور بناء کسی نتیجے کے ختم ہوگیا ۔ حیدرآباد نیاز اسٹیڈیم میں آخری ٹیسٹ نیوزی لینڈ کے خلاف نومبر ۱۹۸۴ء میں کھیلا گیا ۔ نیاز اسٹیڈیم کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ پاکستان جب بھی نیاز اسٹیڈیم میں ٹیسٹ میچ کے لئے اترا ہمیشہ جیت سے ہمکنار ہوا۔ ون ڈے انٹرنیشنل میں بھی نیاز اسٹیڈیم نے یہ اعزاز برقرار رکھا ۔
۱۹۸۷ء کا وہ دن بھی تاریخ کا حصہ ہے کہ جب پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ورلڈ کپ کھیلا گیا جس سے ۱۵۰۰۰سامعین لطف اندوز ہوئے ۔ سب سے پہلا ون ڈے میچ ۱۹۸۲ء میں نیاز اسٹیڈیم میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلا گیا ۔ اس ون ڈے میں جلال الدین نے اسی اسٹیڈیم میں ہیٹ رِک کا اعزاز حاصل کیا ۔ جب کہ آخری انٹرنیشنل ون ڈے ۱۹۸۷ء میں سری لنکا کے خلاف کھیلا گیا جس کے بعد سہولیات موجود نہ ہونے کے باعث کرکٹ کی سرگرمی میں کمی آگئی ۔ معجزانہ تبدیلی ۲۰۰۷ء میں رونما ہوئی جب پاکستان بورڈ نے اسٹیڈیم کی مرمت کرائی اور سہولیات فراہم کیں ۔ جس کے بعد ایک روزہ میچ زمبابوے کے خلاف ۲۰۰۷ ء میں کھیلا گیا ۔ 
گراؤنڈ کی موجودہ صورتحال 
نیاز اسٹیڈیم کی موجودہ صورتحال انتہائی نا گزیر معلوم ہوتی ہے سامعین کے بیٹھنے کی جگہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ۔ اس کے علاوہ گراؤنڈ انکلوژر خستہ حالی کا شکار ہے ۔ کھلاڑیوں کے لئے موجود ڈریسنگ روم کی حالت بھی ڈھکی چھپی نہیں ۔نیازاسٹیڈیم کی عمارت کا جائزہ لینے پر یہ انتہائی پرانی معلوم ہوتی ہے ۔ انتظامیہ بھی اسٹیڈیم کی اس حالت پر خاموش ہے ۔ نیاز اسٹیڈیم کو بین الاقوامی طرز کے گراؤنڈ ز سے موازنہ کیا جائے تو اس اسٹیڈیم میں ایک الیکٹریکل اسکرین بھی موجود نہیں ۔ گراؤنڈ کے آس پاس موجود کچرہ انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔ حال ہی میں بہت سے بین الاقوامی ٹیسٹ میچ کے کھلاڑیوں نے حیدرآباد آنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ یہاں فائیو اسٹار ہوٹل کی سہولت موجود نہیں۔ پاکستان بورڈ کی طرف سے ایک اہم قدم پی۔ایس۔ایل کی شکل میں اُٹھایا گیا ہے ، ممکن ہے کہ پی۔ایس۔ایل پاکستان کے مستقبل کے لئے امید کی کرن ثابت ہو اور پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ ایک بار پھر بحال ہوسکے ۔

No comments:

Post a Comment