Sunday, 18 March 2018

Mahnoor BS Profile

File name is wrong.
Why u inserted pix in the text? it was repeatedly instructed
This is not proper profile
 عورتوں کے حقوق کی جنگ لڑنے والی سوشالاجسٹ 
ما ہ نور چنا -بی ایس III - ۴۴

غزالہ شوکت نے 10 دسمبر 1978 ءمیں تحصیل سیون کے ایک چھوٹے سے شہر بوبک میں آنکھ کھولی۔ بچپن کے معصومیت بھرے پلوں میں اپنی تعلیم کا ابتدائی سفر اپنے ہی آبائی شہر بوبک میں شروع کیا ۔شروعاتی سفر میں کافی حد تک مشکالات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ آپ نے اپنا سفر اُس وقت شروع کیا جب عورتوں کو صرف گھروں میں کام کرنے کے لئے محدود رکھا جاتا تھا عورتوں کی تعلیم اُس وقت ایک خواب کی مثل تھی جو خواب کبھی پورا نہیں ہو سکتا تھا ۔ لڑکیوں کو پڑھانا معاشرے میں فساد پھیلانا سمجھا جاتا تھا ۔ اُس دور میں اپنے تعلیمی سفر کو جاری رکھنا غزالہ کا بنیادی مقصدتھا ۔ اُس مقصد کو پورا کرنے کے لئے اپنے گاﺅں میں مڈل کلاس پڑھنے کے بعد جامشورو میں شفٹ ہوئی ۔ اپنے تعلیمی سفر کو جاری رکھتے ہوئے میٹرک کلاس پاس کرنے کے بعد زبیدہ کالج جامشورو میں پری میڈیکل کی سند اچھے نمبرو ں سے حاصل کی ۔اپنی شہر کی دوسری لڑکیوں کی تعلیم کی پرواہ کرتے ہوئے آپ نے سندھ یونیورسیٹی کے شعبہ سماجیات میں داخلہ لیا ۔ اپنی محنت اور قابلیت کا ثبوت پیش کرتے ہوئے پہلی پوزیشن حاصل کرنے کے ساتھ اپنی ڈگری حاصل کرکے سماج میں کچھ کرنے کا عزم کیا ۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر غزالہ نے بتایا کہ میرے تعلیمی سفر میں جن جن مشکلات کا سامنہ میں نے کیا وہ مشکالتیں دور کرنے کا عزم کیا تھا ۔ خود میرے گھروالوں نے جو تکلیفیں برداشت کی جس کی بدولت میری پوری فیملی کاہر فرد ماسٹرز کی ڈگری کے ہمراہ نمایا ہے ۔ جبکہ میں نے پی ایچ ڈی کی ہے ۔ڈاکٹر غزالہ نے ماسٹرز کے تھیسز میں ایک این جی او کے ساتھ انٹرنشپ بھی کی جبکہ اُن کے تھیسزکا عنوان بھی عورتوں کے حق سے ملا جھلا تھا ۔اپنے تعلیمی سفر کو بڑھاتے ہوئے 2004 میں رورل ڈیولپمنٹ میں ایم ایس سی جبکہ سوشالوجی شبعہ میں ایم فل کرنے کے بعد پی ایچ ڈی کی ڈگر ی کے ساتھ سفر کو اختتام پزیر کیا ۔
اس بات سے یہ انداز ہ لگایا جا سکتا ہے کہ اپنے پورے تعلیمی سفر میں عورتوں کے حقوق کے بارے میں آواز اٹھانے ، بیداری کا شوق پیدا کرنانہ صرف آپ کے خاندان بلکہ پوری عورت ذات کے لئے فخر کی بات ہے اپنے تعلیمی سفر میں استادو ں کی محنت کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ میرے استاد بڑی محنت و شفقت سے پڑھاتے تھے ان کے ساتھ ساتھ میرے یہاں تک کے سفر میں میرے بھائی کا بھی اہم کردار رہا ہے جو ہر مشکل وقت مین سہارہ بن کے ابھرتا رہا ہے ۔
تعلیم کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں غزالہ کا کہنا تھا کہ ہمارے آج کل کے شاگرد وں میں تخلیقی صلاحیتیں نا ہونے کے برابر ہیں جو انہیں پڑھایا جاتا ہے بس ہاں میں ہاں ملاتے ہیں جس کے باعث ہمارا تعلیمی رجحان اتنا اچھا نہیں ۔عورتوں کے حوالے سے ایک سوال میں ڈاکٹر غزالہ نے بتایا کہ ہمارے سماج میں عورتوں کو انسان نہیں سمجھا جاتا ہے ۔ لیکن دیکھا جائے تو کسی بھی ذات سے پہلے ایک اچھا انسان ہونا لازمی ہے ۔ ہر عورت کو اپنی تعلیمی دنیا اچھی بنانی چاہئے ۔ کیونکہ ایک عورت کے پڑھنے سے پورا گھر پڑھا لکھا نظر آتا ہے ۔عورت کو چاہیئے کہ نوکری نہ ملے مگر ایک ماں کی حیثیت سے وہ اپنی پہچان بنا سکتی ہے ۔اس وقت ڈاکٹر غزالہ شوکت سوشالاجی شعبہ میں سوشالاجی آف ومین ، کمیونٹی ڈولیپمنٹ اسٹڈیز کے ساتھ ساتھ سوشل پرابلمز آف پاکستان جیسے مضمون پڑھانے کے فرائض سر انجام دے رہی ہے ۔ اپنے شاگرد میں حوصلا افزائی کے ساتھ ان کے اُن کے مستقبل معمار کے لئے شعور بیدار کرنا اپنا مقصد سمجھتی ہے ۔

No comments:

Post a Comment