Tuesday, 13 February 2018

Umair Ahmed Article BS

FIle name, subject line are not proper

کچرے کا ڈ ھیر
یہ آرٹیکل ہے؟ یا کچھ اور۔ ؟ اس پر لکھیں،
اپنا نام، رول نمبر، کلاس بھی
اعداد وشمار کہاں سے لائے؟ سورس لکھیں۔ 
اپنے آس پا س دیکھنے پر معلوم ہوتا ہے کہ یہاں ایک دو نہیں بلکہ کئی مسئلے ہیں ۔سماجی مسئلوں میں سے ایک بڑا مسئلہ کچرے کا ڈھیر بھی ہے جو جگہ جگہ دیکھنے کو ملتا ہے ۔کچرے کا مسئلہ آج کا نہیں بلکہ کئی سالوں پرانا ہے ۔صفائی انسان کی عزت کو محفوظ رکھتی ہے جبکہ گندگی انسان کی عزت و عظمت کی بد ترین دشمن ہے۔ لوگوں کی استعمال کردہ اشیاء کو استعمال کرنے کے بعد ایک جگہ پھینکنے سے جو ڈھیر جمع ہوتا ہے وہ کچرا/غلاظت کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر سے مختلف بیماریاں پیدا ہوتی ہیں جو لوگوں کی پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔ حال ہی فروری2017 ؁ء میں کراچی میں ایک واقعہ پیش آیا تھا کہ جب رات کو کچرے کے ڈھیر میں لگنے والی آگ کا دھواں ایک گھر میں داخل ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں دم گھٹنے سے دو بچے زندگی کی بازی ہار گئے تھے اور موت سے جا ملے ۔کچرے میں آگ کسی نے جان بوجھ کر لگائی یا کسی کی غلطی کی وجہ سے بھڑکی بہر حال ایک خاندان صدمے سے دوچار ہوگیا۔ اس حادثے کا ذمہ دار کس کو ٹھہرایا جائے اُن لوگوں کو جو ہر ماہ تنخواہ تو لیتے ہیں مگر اپنی ذمہ داری قبول نہیں کرتے۔ ایسا بھی ہوتا ہے یہ لوگ ہفتوں تک اپنی شکل نہیں دکھاتے اور جب ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں تو ایک دوسرے پر الزام تراشی کرکے اپنی جان چھڑا لیتے ہیں۔ 
GHMC(بلدیہ) کے پاس کچرا اُٹھانے والی سو سے زائد گاڑیاں موجود ہیں ۔جن میں سے چھیالیس کی حالت چلنے والی نہیں۔ یہ بھی افسوس کا مقام ہے کہ ہم ضائع کردہ اشیاء کو اب تک کچرا ہی سمجھتے ہیں جبکہ یہ ایک بہت بڑا ذریعہ ہے جس کو مختلف طریقوں سے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ کچرے کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے Organic اورInorganic۔ Organic وہ جو کھانے پینے اور کچن سے ضائع کردہ اشیاء ہوتی ہیں اور Inorganicسے مراد پیپر ، پلاسٹک ، میٹل وغیرہ ہیں ۔ پاکستان جسیے ملک میں Organic اشیاء کا ضیاع زیادہ ہے جس کو کھاد میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ مختلف باغات بنائے جا سکتے ہیں اور اس کے ذریعے ہمارے زرعی نظام کو بھی فائدہ حاصل ہو سکتا ہے بہت سی ایسی چیزیں ہیں جنہیں ہم کچرا سمجھ کر پھینک دیتے ہیں اپنی اہمیت کی حامل ہیں حیدرآباد ایک دن میں پانچ ہزار ٹن کچرا جنریٹ کرتا ہے ایک ہفتے میں 35,000ایک مہینے میں150,000ٹن اور ایک سال میں ایک کروڑ بیاسی لاکھ پچاس ہزار ٹن کچرا جنریٹ کرتا ہے ۔ جس کو جلا کر اتنی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے جو بجلی کے بحران کے خاتمے کے لئے کافی ہوگی ۔ میں نے تو چند طریقے بیان کئے لیکن کچرے کے استعمال کے اور بھی بہت سے طریقے ہیں۔
کچرا اُٹھانا اور صفائی کا خیال رکھنا بلدیہ کی ذمہ داری ہے لیکن ایک اچھے شہری ہونے کے لحاظ سے یہ ذمہ داری ہمارے گھر سے ہم سے بھی شروع ہوتی ہے ۔ مجھے بڑا تعجب ہوا کہ جب میں نے کچھ نوجوانوں کو (ایکٹیو سٹیزن) کے طور پر صفائی کرتے دیکھا مجھے افسوس ہوتا ہے یہ دیکھ کر کہ ایک شہری صفائی پسند بھی ہے لیکن صرف اپنے گھر کی حدود تک ۔ ہر شہری کو بغیر کسی کا انتظار کئے اپنا قدم بڑھانا ہوگا ۔ اِسے لوگوں کی خوش فہمی کہیں یا کم عقلی کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کے گھر سے کچرا گیا تو اب ان کا مسئلہ نہیں جبکہ کچرا پھینک کر کچرے کا ڈھیر لگانا ہمارا ہی مسئلہ ہے ۔ ہمارے دین نے بھی صفائی کا درس دیا ہے جس طرح ہم اپنے جسم ، لباس، استعمال ہونے والی چیزیں اور گھر کو صاف ستھرا رکھتے ہیں اِسی طرح اپنے علاقے اور محلے کو بھی صاف ستھرا رکھنا ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے۔
عمیر احمد خان
2K16/MC/110

No comments:

Post a Comment