Observe para
Write ur name in language in which u are writing piece
Over all it seems ok
Noor ul ain Ansari
2k16/MC/80BS PART-III
Assigned By: Sir Sohail Sangi
سندھ میں بڑھتا ہوا کینسر ایک خطرناک مرض:
سندھ میں بڑھتا ہوا کینسر ایک خطرناک مرض:کینسر بلاشبہ ایک خطرناک اور جان لیوا مرض ہے جو انسان کو دیمک کی طرح اندر ہی اندر کھوکلا کرتی ہیاور انسان دیکھتے ہی دیکھتے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے.انٹرنیشنل جوہری طاقت(International Atomic Energy) کے تحت ۴ فروری ۷۱ تک ڈیڑھ لاکھ پاکستانی اس ناسور مرض میں مبتلا تھے. جس میں ہر سال تقریبا ہزار مریضوں کا شامول ہورہا ہے. پاکستان میں کینسر کے مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد سندھ میں پائی جاتی ہے. جوکہ تقریبا ڈھائی ہزار سالانہ ہے. جس میں بچے,بوڑھے اور خواتین شامل ہیں.صوبہ سندھ میں سب سے زیادہ منہ کا کینسر, پیٹ کا کینسر, پھیپڑوں کا کینسر, اور چھاتی(Breast) کا کینسر پایا جاتا ہے. جس میں مرد زیادہ تر پھیپڑوں, پراسٹیٹ, معدے, منہ اور جگر کے کینسر میں مبتلا ہیں اور خواتین زیادہ تر چھاتی, اووری,پھیپڑوں,سرویکس اور معدے کے کینسر میں مبتلا ہیں.یہ مرض کیوں لاحق ہوتا ہے. اس کا درست جواب تو کسی کے پاس نہیں لیکن ماہرینِ صحت اس بات پر متفق ہیں کہ یہ بیماری زیادہ تر کھانے پینے کی مضرِ صحت اشیا کے ذریعے انسان کے جسم میں شامل ہوجاتی ہے.ان اشیا میں سب سے زہریلی اور نقصان دہ سگریٹ نوشی, پان گٹکا, میم پوری اور گندے تیل سے تیار شدہ مصنوعات اور زہریلی پانی شامل ہے. یہ مرضِ صحت اشیا بانسبت دیگر صوبوں کے صوبہ سندھ میں زیادہ پائی جاتی ہیں یہ ہی وجہ کہ آبادی کے تناسب سے سندھ میں کینسر کے امراض زیادہ پائیجاتیہیں.حالیہ رپورٹ کے مطابق سندھ میں موجود پینے کا پانی ۴ فیصد کینسر کی وجہ بن رہا ہے.گزشتہ چند ماہ قبل سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے تشکیل کردہ واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم کا مئیر ضلعی انتظامیہ کے ساتھ حیدرآباد پھلیلی نہر کا دورہ کیا اور ساتھ ہی ساتھ کوٹری ٹریٹمنٹ پلانٹ, حیدآباد فلٹر پلانٹ اور پانی کے تالاب کا دورہ اور معائنہ کیا جس کے بعدجسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ عوام کو پینے کے پانی کے نام پر زہر پلایا جارہا ہے. کوٹری کمبائنڈ ٹریٹمنٹ پلانٹ سے بغیر ٹریٹڈ واٹر نہر میں ڈالا جارہا ہے اور یہ ہی پانی لوگوں کو سپلائی کیا جارہا ہے.اب آپ خود سوچئے سوریج کے گندے پانی پینے کے بعد انسان کینسر جیسے خطرناک مرض میں مبتلا ہوگا یا نہیں؟ جس کے سیدھے سیدھے ذمہ دار محکمہ ایچ ڈی اے, صوبائی حکومت اور دیگر انتظامیہ ہے. جن کے ہوتے ہوئے سوریج کا گندہ پانی, پینے کے صاف پانی میں مل رہا ہے. اگر انتظامیہ اس پر توجہ سے کام کرے تو سندھ میں ۴ فیصد عوام کینسر جیسے خطرناک مرض میں مبتلا ہونے سے بچ جائیں گے.اس کے علاوہ کینسر کی ایک اور بڑی وجہ جو سامنے آئی ہے وہ مصنوعی غذہ اور انجکشن کے ذریعے زبردستی بڑی کرنے والی فارمی مورغیوں کا استعمال ہے. اس بات سے کم لوگ ہی آگاہ ہیں کہ جن فارمی مرغیوں کا گوشت ہم, ہمارے روزمرہ کی زندگی میں استعمال کرتے ہیں اصل میں وہ ہمارے لیے زہر ہے. کیونکہ ان کو زبردستی بڑا کرنے کے لئے جو انکجکشن لگائے جاتے ہیں ان میں ۷۶ فیصد کینسر کے جراثم موجود ہوتے ہیں. لیکن ایسا لگتا ہے کہ حکومت اور انتظامیہ کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی ہے یا وہ خوابِ خرگوش میں اتنا مشغول ہیں کہ وہ کچھ دیکھنا ہی نہیں چاہتے ہیں. جس کی وجہ سے وہ اتنے سنگین مسئلے سے بے خبر بیٹھے ہیں. سندھ میں اس وقت کینسر کے ہسپتال موجود ہیں. جو کہ ۵ کراچی, ۱ لاڑکانہ, ۱ جامشورو اور ۱ نوابشاہ میں موجود ہیں. لیکن ان میں سے کسی بھی ہسپتال میں کینسر کا مکمل علاج مہیا نہیں ہے.کینسر جیسے خطرناک مرض سے بچنے کے لئے ہمیں خود احتیاط کرنی ہوگی. غیر معیاری اشیا سے اجتناب کے ساتھ ساتھ پھل اور سبزیوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا ہوگا. امیریکی انسٹیٹیوٹ آف کینسر ریسرچ(The American Institute Of Cancer (Research کے تحت ہری(Green) اور لال(Red) پھل اور سبزیوں کا استعمال مرضِ کینسر کا آسان اور مفید علاج ہے. اس کے ساتھ ساتھ ورزش کو بھی اپنی روزمرہ کی زنگی میں شامل کرنا چاہیے.میری نظر میں کینسر کے مرض سے بچنے کا یہی ایک آسان نسخہ ہے.
No comments:
Post a Comment