When ban was imposed? Also write some police action and achievement,
File name and subject line are wrong. Next time it will not be considered
Jahanzaib khan
2k16-MC-130
Assigned By : Sir Sohail Sangi
مین پوری،گٹکا کی روک تھام
آرٹیکل تحریر جہانزیب خان
مین پوری اور گٹکا ایک جان لیوا کینسر کی بیماری ہے مین پوری اور گٹکے کی خریدوفروخت روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں کی تعداد میں ہوتی ہے مین پوری کی تیاری میں تیزاب کے پانی سے غیر معیاری چھالیہ کو صاف کیا جاتا ہے جس کے مشین کا تیل مکس کرنے کے بعد لونگ کی جگہ پپیتے کے بیج کے استعمال کے بعد چونے کو ملاکر پیکنگ کی جاتی ہے جس کی قیمت 1991تا 1999 تک ایک روپیہ تھی اور اب 2018 میں 60 سے 70 روپے میں فروخت کی جاتی ہے دوسری طرف بات کی جائے گٹکا کی تو گٹکے کی تیاری میں ناقص قسم کی چھالیہ جس میں کیڑے لگے ہوتے ہیں اس کا استعمال کیا جاتا ہے گٹکے میں تمباکو پتی ، جانوروں کا خون ، چونا اور کتھے کا استعمال کیا جاتا ہے جس کی قیمت 30 روپے سے 50روپے تک مارکیٹ میں دستیاب ہوتا ہے مین پوری اور گٹکے کا استعمال بچوں سے لیکر بوڑھے نوجوان اور خواتین بھی کرتی ہیں بلکہ مین پوری اور گٹکا کی خریدوفروخت کرنے والوں سے ماہوار بھتہ لاکھوں روپے ہفتہ وار پولیس تھانوں ، محکمہ فوڈ اور دیگر کو دیا جاتا تھا مضر صحت مین پوری اور گٹکے کے کھانے سے ہزاروں افراد موں اور گلے کے کینسر میں مبتلا بھی ہوگئے ہیں اور کئی افراد اس موضی جان لیوا بیماری سے اس دنیا سے پردہ کرچکے ہیں مین پوری اور گٹکے کا استعمال خاص طور پر مزدور طبقہ اور گنجان آبادی والے علاقے کے افراد زیادہ کرتے ہیں جبکہ ڈاکٹر حضرات نے بھی تصدیق کی کے کینسر میں مبتلا مریضوں کی تعداد مین پوری اور گٹکا کھانے والوں کی آتی ہے بلکہ مضر صحت جان لیوا مین پوری اور گٹکا بنانے والے کروڑ پتی بن گئے ہیں اور مین پوری ، گٹکا ایک مضر صحت قرار دیا گیا ہے جس پر حکومت سندھ نے بھی خریدوفروخت پر پابندی عائد کی گئی جس کے باوجود پولیس اور محکمہ فوڈ کی سرپرستی میں کھلے عام پان کی کیبنوں ، دکانوں پر فروخت کیا جاتا رہا جس پر سندھ حکومت نے ایک آئینی پٹیشن داخلی کی گئی جس پر سندھ ہائی کورٹ کراچی کی عدالت نے نوٹس لیا اور آئی سندھ کو سختی سے ہدایت کی گئی کے مضر صحت مین پوری اور گٹکا کی خریدوفروخت پر مکمل طور پر پابندی پر عملدرآمد کرایا جائے جس پر آئی سندھ پولیس نے سندھ بھر کے ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز کو تحریری طور پر نوٹیفکیشن جاری کیا گیا کے مین پوری اور گٹکے کی خریدوفروخت پر مکمل طور پر پابندی عائد کی جائے جس پر تمام ایس ایچ اوز نے اپنی حدود میں کارروائیاں کی گئی درجنوں کی تعداد میں ملزمان کو گرفتار کیا گیا اور خام مال اور مین پوری گٹکے کی ہزاروں کی تعداد میں بوریاں برآمد کی گئی ہیں لیکن آج بھی چوری چھپے رات کی اوقات میں مین پوری اور گٹکا کھانے والوں کو باآسانی مل جاتا ہے ایک طرف حکومت سندھ اور عدالت کے احکامات پر پولیس اپنا کردار ادا کرنے میں لگی ہوئی ہے اور دوسری طرف مین پوری اور گٹکا مافیا سرگرم ہیں عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر کئی تھانے داروں کو معطل بھی کیا گیا ہے اور باعث پولیس اہلکار ، سیاسی اور بااثر افراد کی سرپرستی میں مضر صحت مین پوری اور گٹکے کی خریدوفروخت تاحال جاری ہے جبکہ جہاں پر مین پوری اور گٹکے کی خریدوفروخت کی میڈیا نشاندہی کرتی ہے وہاں پر پولیس بروقت کاروائی کو یقینی بناکر اس پر عملدرآمد کیاجاتا ہے عوام کو بھی چاہیئے کے مضر صحت جان لیوا کینسر جیسی بیماری مین پوری اور گٹکے کے کھانے کے بجائے مضر صحت کا بائیکاٹ کریں اور بنانے والوں کی نشاندہی کر کے نوجوان نسل کو بچائیں
No comments:
Post a Comment