Saturday, 7 April 2018

Noorulain Profile BS


نورالعین انصاری
بی ایس پارٹ 3
رول نمبر: 80
پروفائل: جہانزیب خان (ویڈیو ایڈیٹر)


محنت میں عظمت ہے یہ محاورہ ہم بچپن سے ہی سنتے آرہے ہیں لیکن جہانزیب خان اس محاورے کی جیتی جاگتی مثال ہیں۔یہ نہ صرف ایک اچھے ویڈیو ایڈیٹر ہیں بلکہ ایک بہترین انسان، دوست اور استاد بھی ہیں۔
جہانزیب خان کا تعلق حیدرآباد سیہے۔انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کامران ہائی اسکول سے حاصل کی اور انٹر سیفی کالج سے2014 میں کیا۔ جہانزیب خان کے والد عقیل احمد خان پوسٹ آفس میں بطور پیون اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انکے گھر کے حالات خاصے اچھے نہ تھیلیکن والد نے انکی اچھی تعلیم کے لئے پارٹ ٹائم ملازمت کر کے انکے اخراجات اٹھائے۔ جہانزیب خان کا پڑھائی کی طرف کچھ خاص لگاؤ نہ تھا۔ لیکن والد کے خوابوں کی تعبیر کے لئے وہ کوشش کرتے رہے۔
جہانزیب نے اپنے بچپن کو عام بچوں کے مقابلے مختلف گزارہ۔ جہانزیب کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی پتنگ بازی نہیں کی، نہ ہی انکی شامیں دوستوں کے ساتھ گزریں، اور نہ ہی کبھی راتوں کو آوارہ گردی کے لئے نکلے۔ جہانزیب اپنی محنت سے اپنے والد کا سہارہ بننا چاہتے تھے اور اپنے گھر کے حالات بدلنا چاہتے تھے۔ چناچہ آٹھ سال کی عمر میں جہانزیب نے اپنے گھر کے حالات بدلنے کے خاطر پہلا قدم اٹھایا۔
جہانزیب کا رجحان کمپیوٹر کی جانب تھا۔ والد صاحب زیادہ واسائل نہ ہونے کی وجہ سے بیٹے کا یہ شوق پورا نہ کرسکے تو جہانزیب خان طیب کمپلکس میں کسی کمپیوٹر کی دکان پر پچاس روپے ہفتہ وار کام کرنے لگے۔ اور کمپیوٹر کے بارے میں معلومات حاصل کرنے لگے۔ انکے والد انکی کامیابی کے خواب آنکھوں میں سمائے ہوئے تھے۔ غربت کے باوجود انکی تعلیم میں کسی قسم کی کمی نہیں آنے دے رہے تھے۔ لیکن انٹر مکمل کرنے کے بعد جہانزیب خان نے والد صاحب سے صاف گوئی کا مظاہرہ کیا اور آگے پڑھنے سے انکار کردیا۔ اور کمپیوٹر کے شعبے کو اپنانے کا فیصلہ کیا۔ انکے والد مایوس ہوگئے۔
جہانزیب کا کہنا ہے کہ تعلیم چھوڑ کر کمپیوٹر کی فیلڈ میں جانے کے فیصلے سے انکے گھر والے ان سے ناراض تھے۔ لیکن جہانزیب نے ہمت نہ ہاری۔ اور اپنی محنت، لگن اور جنون سے خود کو منوایا۔ اب ان کے والد ام کے ہنر کو سمجھنے لگے تھے اور انہیں ویڈیو ایڈیٹنگ کی مکمل تعلیم حاصل کرنے کے لئے ارینہ ملٹی میڈیا کے ادارے میں داخلہ کروایا لیکن وہاں کی فیس ان کی پہنچ سے دور تھی۔ ان کے والد نے کسی سے ادھار لے کر داخلہ کروایا لیکن آگے کی فیس کیلئے جہانزیب نے ایک ہسپتال میں ہیلپ ورکر کی نوکری کی اور اپنی فیس ادا کی۔
جہانزیب خان نے صرف چھ ماہ میں ہی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دیکھانے شروع کر دیے تھے۔ اور اب جہانزیب خود بھی ارینہ ملٹی میڈیا میں ہی استد کے فرایض انجام دینے لگے اور اپنے جونیئرز کو وڈیو ایڈیٹنگ سکھانا شروع کرچکے تھے۔ جہانزیب خان کا ایڈیٹنگ کی دنیا میں ایک اچھا نام ہوتا جانے لگا تھا۔ انکی بہترین کارکردگی کی وجہ سے انہیں پرائم مینسٹر یوتھ اسکیم کے تحت گرافکس اور ایڈیٹنگ پڑھانے کا موقع ملا۔ جس کے ذریعے انہوں نے دس ہزار ماہانہ کمائے۔
جاہنزیب نے شیب گلوب سافٹ ویئر ہاؤس میں ایڈیٹنگ کی انٹرنشب کرکیاپنی صلاحتیوں کو مزید نکھارا۔ اپنے والد کی مالی مدد کرنے کے لئے آن لائن کام بھی شروع کیا، انھوں نے آن لائن کام فری لانسر پر شروع کیا جہاں پہلا کوئسیٹ دس ہزار ڈالر کا جیتا، پھر آہستہ آہستہ اس سے کمانے لگے اور اپنے والد کی مدد کرنے لگے۔
جہانزیب خان آج حیدرآباد کے بیسٹ ایڈیٹرز میں سے ایک ہیں۔ 2017 میں پریس کلب میں انہیں بیسٹ ایڈیٹر کا خطاب بھی ملا۔ ایڈیٹنگ کی دنیا میں اب جہانزیب خان جے کے ڈیزائنگ(J.K DESIGNING) کے نام سے جانے جاتے ہیں۔
بہت ہی کم عمر میں جہانزیب خان نے اپنا نام اپنی محنت سے بنایا ہے، انکی عمر صرف اکیس سال ہے۔ جاہنزیب آج کی نوجوان نسل کے لئے ایک بہترین مثال ہیں۔

تحریر: نورالعین انصاری۔

No comments:

Post a Comment