عبدالواسع اطہر
2k16/MC/04
علی محمّد (آڈٹ افسر)
انگریزوں کے ظلم و ستم سے تنگ اکر جب مسلمانوں نے 1947 میں پاکستان کو آزاد کروایا تب مسلمانوں کی بڑی تعداد ن پاکستان کی جانب ہجرت کی۔ انہی لوگوں میں ایک نام علی محمّد صاحب کا بھی اتا ہے۔ جو کہ تین سال کی عمر میں اپنی بہن کے ہمراہ ملتان میں اکر قیام کیا۔
علی محمّد صاحب 1944 میں آرائیں خاندان ضلع حصار میں پیدا ہو۔ آپ کہ تعلق پنجاب کے معزز گھرانے سے ہے۔ بچپن ہی میں آپکے والدین خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ پکی تعلیم و تربیت کا ذمہ شروع سے ہی آپکی بہن نے اپنے سر لیا۔ اسلامیہ ہائی اسکول سے اپنی پرائمری تعلیم حاصل کی۔ لیکن ان پیچیدہ حالات میں اپنے ہمّت نہ ہاری۔ شب و روز محنت کے باد 1959 میں ملتان سے میٹرک کیا۔ بہن کی شادی کے بعد خود بھی اپنی بہن اور بہنوء کے ساتھ رہنے لگے۔مگر وہ خود کو اپنی بہن پر مسلط نہیں کرنا چاہتے تھے۔ چناچہ اپنی پہچان بنانے کے لئے اپنی معاشی زندگی کا آگاز چھوٹے موٹے کاموں سے کیا۔ آپنے کپڑے بیچے، چوڑیوں کے سٹال لگاے اور اسی طرح کے مختلف کام کرتے رہے۔ 1964 میں راولپنڈی میں پرائیویٹ انٹر اول نمبر سے پاس کیا اور آپکی تعلیمی قابلیت کے پیشِ نظر آپکو گورنمنٹ کی جانب سے ماہانہ وضیفہ مقرر کر دیا گیا۔ 1966 میں راولپنڈی کی یونیورسٹی سے بی۔اے کی ڈگری حاصل کی۔ 1968 میں کراچی شفٹ ہو? جہاں انکی قسمت کا سترہ چمک اٹھا۔ 1972 میں آڈٹ اکاؤنٹ کی نوکری ملی اور 1973 میں اپنی ازدواجی زندگی سے منسلک ہوگئے۔ 1976 میں ایس۔ اے۔ایس کا امتحان پاس کرنے کے بعد تراققی کے منازل طے کرتے گئے۔ 1986 میں انہوں نے آڈٹ سروس اختیار کی۔ اور 10 سال تک اس عہدے پر فائز رہے۔ اور پھر 20 گریڈ میں ریٹائر ہوگئے۔ اسکے بعد کسٹم میں تین سال کے لئے منتخب ہو?۔ اور 2003 تک اس عہدے سے مستعفی ہوگئے۔
انکی زندگی آج کے نوجوانوں کے لئے مشعل راہ ہے۔ جنہوں نے زندگی کے تمام مصائب کو جھیلتے ہو? ترقی کی راہ پر گامزن ہو?۔ انکی زندگی ہمارے لئے بہترین مثال ہے۔ جنہوں نے اپنی زندگی کا مقصد حاصل کیا
2k16/MC/04
علی محمّد (آڈٹ افسر)
انگریزوں کے ظلم و ستم سے تنگ اکر جب مسلمانوں نے 1947 میں پاکستان کو آزاد کروایا تب مسلمانوں کی بڑی تعداد ن پاکستان کی جانب ہجرت کی۔ انہی لوگوں میں ایک نام علی محمّد صاحب کا بھی اتا ہے۔ جو کہ تین سال کی عمر میں اپنی بہن کے ہمراہ ملتان میں اکر قیام کیا۔
علی محمّد صاحب 1944 میں آرائیں خاندان ضلع حصار میں پیدا ہو۔ آپ کہ تعلق پنجاب کے معزز گھرانے سے ہے۔ بچپن ہی میں آپکے والدین خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ پکی تعلیم و تربیت کا ذمہ شروع سے ہی آپکی بہن نے اپنے سر لیا۔ اسلامیہ ہائی اسکول سے اپنی پرائمری تعلیم حاصل کی۔ لیکن ان پیچیدہ حالات میں اپنے ہمّت نہ ہاری۔ شب و روز محنت کے باد 1959 میں ملتان سے میٹرک کیا۔ بہن کی شادی کے بعد خود بھی اپنی بہن اور بہنوء کے ساتھ رہنے لگے۔مگر وہ خود کو اپنی بہن پر مسلط نہیں کرنا چاہتے تھے۔ چناچہ اپنی پہچان بنانے کے لئے اپنی معاشی زندگی کا آگاز چھوٹے موٹے کاموں سے کیا۔ آپنے کپڑے بیچے، چوڑیوں کے سٹال لگاے اور اسی طرح کے مختلف کام کرتے رہے۔ 1964 میں راولپنڈی میں پرائیویٹ انٹر اول نمبر سے پاس کیا اور آپکی تعلیمی قابلیت کے پیشِ نظر آپکو گورنمنٹ کی جانب سے ماہانہ وضیفہ مقرر کر دیا گیا۔ 1966 میں راولپنڈی کی یونیورسٹی سے بی۔اے کی ڈگری حاصل کی۔ 1968 میں کراچی شفٹ ہو? جہاں انکی قسمت کا سترہ چمک اٹھا۔ 1972 میں آڈٹ اکاؤنٹ کی نوکری ملی اور 1973 میں اپنی ازدواجی زندگی سے منسلک ہوگئے۔ 1976 میں ایس۔ اے۔ایس کا امتحان پاس کرنے کے بعد تراققی کے منازل طے کرتے گئے۔ 1986 میں انہوں نے آڈٹ سروس اختیار کی۔ اور 10 سال تک اس عہدے پر فائز رہے۔ اور پھر 20 گریڈ میں ریٹائر ہوگئے۔ اسکے بعد کسٹم میں تین سال کے لئے منتخب ہو?۔ اور 2003 تک اس عہدے سے مستعفی ہوگئے۔
انکی زندگی آج کے نوجوانوں کے لئے مشعل راہ ہے۔ جنہوں نے زندگی کے تمام مصائب کو جھیلتے ہو? ترقی کی راہ پر گامزن ہو?۔ انکی زندگی ہمارے لئے بہترین مثال ہے۔ جنہوں نے اپنی زندگی کا مقصد حاصل کیا
No comments:
Post a Comment